Ad Code

Responsive Advertisement

عربی الفاظ کی لغوی وصرفی تحقیق کرنے کا طریقہ


عربی الفاظ  کی  لغوی وصرفی تحقیق کرنے کا طریقہ

عنوان:الکلمات والمعانی

1:مَنْ:(واحد و جمع اور مذکر و مؤنث سب کےلئے)(۱)جو۔(۲) کون۔(۳)جسے۔ذوی العقول کے لیے اسم موصول۔یہ حسب ذیل معنی کے لئے آتا ہے:

1۔شرطیہ: شرط اور جزاء میں فعل مضارع کو جزم دیتا ہے جیسے:"مَنْ یَعْمَلْ سُوْءً یُجْزَبِہٖ"۔جو برائی کرے گا وہ اس کا بدلہ پا ئے گا۔

2۔استفہامیہ: جیسے: "قَالُوْایَاوَیْلَنَامَنْ بَعَثَنَامِنْ مَّرْقَدِنَا؟"ہم پر کیسی آفت آئی ہمیں ہماری قبر سے کس نے اٹھایا؟"قَالَ فَمَنْ رَبُّکُمَا یَامُوْسٰی"؟

کبھی استفہام کے اسلوب میں نفی کے معنی  بھی ہوتے ہیں  جیسے:مَنْ یَفْعَلُ ھٰذا اِلّا زَیْد؟زید کے علاوہ اسے کون کر سکتا ہے؟ یعنی کوئی نہیں کر سکتا۔نیز جیسے:وَمَنْ یَغْفِرُالذُّنُوْبَ اِلّااللہَ؟خدا کے سوا گناہوں کو کون معاف کر سکتا ہے؟یعنی کوئی نہیں کر سکتا۔

3۔موصولہ: جیسے اَلَمْ تَرَاَنَّ اللّٰہَ یَسْجُدُ لَہ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَمَنْ فِی الاَرْضِ:کیا تم کو معلوم  نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں جو ہیں وہ سب اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔

4۔نکرہ موصوفہ:یعنی یہ نکرہ ہوتا ہے اور اس کے بعداس کی صفت آتی ہے اسی وجہ سے اس پر رُبَّداخل ہوتا ہے۔جیسے:سوید شاعر کا قول :رُبَّ مَنْ اَنْضَجتُ غَیُظا قَلْبَہ قَد تمنَّی لی موتالم یُطَعْ۔بعض وہ لوگ  جن کا دل میں نے غصہ سے جلایاانہوں نے میرے لئے  موت کی آرزو کی مگر ان کی آرزو پوری نہ ہوئی۔

کبھی اس کی صفت بھی نکرہ آتی ہے جیسے : مَرَرْتُ بِمَنْ مُعْجِبْ لَکَ:میں بعض ایسے لوگو ں کے پاس سے گزرا جو تجھ کو پسند کرتے ہیں۔

من ھو،من ھی،من ھما، من ھم،من ھن،من انت،من انتما،من انتم،من انتُنَّ؟بِمَن؟کس کے ساتھ ، یا کن کے ساتھ؟ لِمَن؟کس کا، کن کا؟([1])

2:الْخِرْبِزُ:خربوزہ،(اسم،جامد، معرف بالام،صحیح،رباعی مجرد،حروف اصلی:خ،ر،ب،ز۔)حضرت انسؓ کی حدیث میں ہے:"رَأیْتُ رَسُوْلَ اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم یَجْمَعُ بَیْنَ  الرُّطْب والخِرْبِز"([2])

3:  اَرِقَ یَاْرَقُ اَرْقًا:نیند نہ آنا  ،بےخوابی طاری ہونا۔ھو اَرِقٌ و آرقٌ۔(فعل ،ثلاثی مجرد،مہموز الفاء،حروف اصلی:ا،ر،ق  ۔باب سَمِعَ یَسْمَعُ)

اَرَقَہ اِیْرَاقًا: نیند اڑادینا۔

اَرَّقَہ تَأریقًا:نیند اڑادینا۔

ائْتَرَقَ:نیند نہ آنا۔

تَأَرَّقَ:نیند نہ آنا،نیند اڑجانا۔

الاَرَقُ:بے خوابی کا مرض۔

الْاُرُق:جسے رات کو عادتًا  نیند نہ آتی ہو۔

الْاَرَقان:یرقان کی بیماری۔([3])

4:خَشَعَ یَخْشَعُ خُشُوْعًا:(فعل ،ثلاثی مجرد،صحیح ،حروف  اصلی :خ،ش،ع۔باب  فَتَحَ یَفْتَحُ) عاجزی دکھانا، انکساری کرنا،خود کو چھوٹا اور بے حیثیت بنانا۔ (۲) پست اور ذلیل ہونا(۳)ڈرنا،حدیث جابر ؓمیں ہے:"اَنَّہ أقْبَلَ عَلَیْنَافَقَالَ أیُّکُمْ یُحِبُّ اَنْ یُعْرِضَ اللہُ عنہ؟قَال: فَخَشَعْنَا۔" (۴)آوازکا پست ہونا(۵)  نگاہ نیچی کرلینا۔

خَشَعَ بِبَصَرِہ:نگاہ کو جھکانا، نیچی کرنا۔

خَشَعَ لِرَبِّہ:پروردگار کے سامنے جھکنا،اظہار عجز کرنا۔

خَشَعَ صَوْتُہٗ:آواز پست ہونا،ہلکی  ہوجانا،قرآن پاک میں ہے: وَخَشَعَتِ الأصْوَاتُ لِلرَّحْمٰنِ فَلَاتَسْمَعُ اِلَّا ھَمْسًا۔

خَشَعَ  بَصَرُہٗ:نگاہ نیچی ہوجانا،نگاہ میں ٹھہراؤنہ رہنا۔

خَشَعَ الشّیئُ:پرسکون ہوجانا،ٹھہرجانا۔

خَشَعَ الوَرَقُ و نَحْوُہٗ:پتّوں وغیرہ کا مرجھاجانا۔

خَشَعَتِ الاَرْضُ:بارش نہ ہونے کی وجہ سے زمین کا خشک ہو جانا۔قرآن پاک میں ہے:

وَمِنْ آیاتِہ أنَّکَ تَرَالأرْضَ خَاشِعَۃً فَإذَا أنْزَلْنَا عَلَیْھَا المَاءَاھْتَزَّتْ وَرَبَتْ۔

خَشَعَ الکَوَاکِبُ:ستارہ کا غروب  ہونے کے قریب ہونا۔

خَشَعَ الشَّمْسُ،خَشَعَتِ الشَّمْسُ۔سورج کوگہن لگنا،سورج کی روشنی ختم ہو جانا یا کم ہوجانا۔

خَشَعَ السَّنَام:کوہان کی چربی کم ہوجانا۔([4])

5:مَکَثَ یَمْکُثُ مُکْثًا و مَکثًاو مُکوثًا:ٹھہرنا،قیام  کرنا،توقف کرنا۔           (فعل ،ثلاثی مجرد،صحیح،حروف اصلی:م،ک،ث۔باب نَصَرَ یَنْصُرُ)   قرآن پاک میں ہے:فَمَکَثَ غَیْرَبَعِیْد۔

اَمْکَثَہُ: کسی کو ٹھہرانا۔

مَکَّثَہُ: اَمْکَثَہُ:( کسی کو ٹھہرانا)۔

تَمَکَّثَ فِی الامرِ:توقف کرنا،کسی کام کو سوچ کر کرنا،عجلت نہ کرنا۔

المُکْثُ:توقف،قیام۔

المَکِیْثُ:سنجیدہ،بردبار،سوچ سمجھ کر کام کرنے والا،جمع:مُکَثاءُ۔

المِکِّیْثٰی والمِکِّیْثَاءُ:صبر وتوقف،سنجیدگی،بردباری۔([5])

6:الھَقْبُ:کشادگی،وسعت۔(اسم ،مصدر،معرف بالام،صحیح،ثلاثی مجرد،حروف اصلی:ھ،ق،ب)

الھِقَبُّ:( بروزن فِعَلٌ ،صفت مشبّہ،وہ اسم مشتق ہے جو اس ذات پر دلالت کرتا ہے جس میں کوئی صفت ثابت قائم ہو)بڑے حلق والا جو ہر چیز کو نگل ڈالے(۲)بڑے ڈیل ڈول کا،نَعَامٌ ھِقَبٌ:بھاری بھرکم شتر مرغ۔([6])

7:الرَّمَّاحُ:نیزہ ساز(۲)نیزہ بردار۔(مشتق،اسم فاعل،ثلاثی مجرد،صحیح،معرف بالام،حروف اصلی:ر،م،ح)([7])

8:لاتَ  یَلُوتُ لَوْتًا:پوچھی جانے والی بات سے الگ جواب دینا۔(فعل،ثلاثی مجرد،حروف اصلی :ل،ا،ت۔مہموز العین،باب نَصَرَ یَنْصُرُ)

لَاتَ فُلانًا: (فعل)کسی کے حق میں کمی کرنا۔

اللَّاتُ:(اسم،معرف بالام)طائف کا ایک بت زمانہ جاہلیت میں بنو ثقیف جس پوجا کرتے تھے۔

لَاتَ: بمعنیلَیْسَ (اسم)اداۃ نفی،نحویوں کے نزدیک یہ دولفظ ہیں ،ایک لااور دوسرا تا تانیث ،اکثر اسکااسم محذوف ہوتا ہے۔یہ سیبویہ کے نزدیک خاص طورپر حِین سے پہلے آتا ہے ۔اس کا عمل لیسَ کی طرح ہےلیکن اس کے بعد اس کا معمول ثانی منصوب  ہی مذکور ہوتو ہے جیسے:لاتَ حِینَ مَنَاصٍ(حالانکہ تب خلاصی کا وقت نہ رہا تھا)۔اس کی تقدیریہ ہے: ولاتَ الحِیْنُ حِینَ مَنَاصٍ(حین اول اسم مرفوع محذوف ہے)۔([8])

9:الغَازُ: گیس،(مادے کی ایک قسم)(اسم ،جامد،ثلاثی ،معتل عین یا اجوف،حروف اصلی:غ،ا،ز)

الغَازُالسَّامُّ:(مرکب توصیفی) زہریلی گیس۔

الغَازُالطَّبِیعیُّ: (مرکب توصیفی) قدرتی گیس۔

غَازُالخَرْدَل:(مرکب اضافی) جنگ وغیرہ میں کام آنے والی ایک زہریلی گیس۔

غازُالاسْتِصْباح: (مرکب اضافی) روشنی کے لئے استعمال میں آنے والی گیس۔

غَازُالفَحْم: (مرکب اضافی)  چولہوں میں کام آنے والی یا روشنی کے لئے استعمال ہونے والی گیس جو مختلف گیسوں کامخلوط ہوتی ہے۔

الغَازُ المُسِیلُ للدُّمُوع:   اشک آور گیس۔

غَازٌفی البَطْن:       پیٹ کی گیس،ریاح۔

الغَازُوْزَۃُ:(اسم) خوشبودار تیل کی آمیزش والا ایک قسم کا شیریں مشروب جس میں کاربن ڈائی آکسائڈ ملی ہوتی ہے۔([9])

10:حَتَکَ،یَحْتِکُ،حَتْکَانًا: (فعل،ثلاثی مجرد،صحیح،حروف اصلی:ح،ت،ک۔باب ضَرَبَ یَضْرِبُ)چھوٹے اور تیز قدموں سے چلنا۔

حَتَکَ علی وجْہ کذا: (جب صلہ میں علی ہو تو)متوجہ ہونا۔

حَتَکَ الطَّائِرُ الحَصَی والرَّمْلَ بِجَنَاحَیْہ حَتْکًا: پرندوں کا کنکریوں یا ریت کو بازوؤں سے کریدنا۔

حَتَکَ الرَّجُلُ الشیئَ: چھان بین کرنا،کھود کرید کرنا۔

تَحَتَّکَ فی مَشْیِہ: تیز اور چھوٹے قدموں سے چلنا۔

الحَوْتَکُ: دبلا اور پستہ قد(اسم صفت،معرف بالام)۔([10])

حواشی اور حوالہ جات:

[1] القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ ،صفحہ 1255

[2] القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ، صفحہ352

[3]  القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ، صفحہ 100

[4] القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ، صفحہ368

[5]  القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ ،صفحہ1247-1246

[6]  القاموس الوحید ، مولانا وحید الزمان کیرانویؒ ،صفحہ،1389

[7]القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ ،صفحہ546

[8] القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ ،صفحہ1198

[9] القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ ،صفحہ 926

[10] القاموس الوحید ،مولانا وحید الزمان کیرانویؒ ،صفحہ 260


Post a Comment

0 Comments

Close Menu