Ad Code

Responsive Advertisement

مطالعہ سیرت کی ضرورت اور اہمیت اورسیرت نگاری کے بنیادی مضامین


محاضرات سیرتﷺ:

سیرت کے لغوی معنی:

سیرت کے لغوی معنی طریقہ کار یا چلنے کی رفتاراورانداز کے ہیں۔

اصطلاحی معنی:

اسلامی علوم و فنون کی اصطلاح میں سیرت کا لفظ سب سےپہلے رسول اللہﷺ کے اس طرز عمل کے لیے استعمال کیا گیا جو آپﷺ نے غیر مسلموں سے معاملہ کرنے اور جنگوں میں یا صلح اور معاہدات کے معاملات میں اپنایا۔

مطالعہ سیرت  کی ضرورت اور اہمیت:

جب ہم مطالعہ سیرت کی ضرورت اور اہمیت پر بات کرتے ہیں تو دو مختلف ضرورتیں اور اہمیتیں سامنے آتی ہیں ایک سطح مسلمانوں کے لیے اور دوسری غیر مسلموں کے لیے۔یعنی مسلمان جن اسباب اور محرکات کی بنیاد پر سیرت النبیﷺ کا مطالعہ کرتے ہیں اس کی نوعیت اور ہے اور غیر مسلموں کے مطالعہ کی نوعیت اسباب اور محرکات اور ہیں۔

سیرت دراصل قرآن مجید پر عمل کرنے کا طریقہ کار ہےـ جو قرآن نے کہا وہ آپﷺ نے کیا ،اور جو

حضور ﷺ نے کیا وہ قرآن نے کہا۔

سیرت اور علوم سیرت:

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آنحضرتﷺ کی حیات مبارکہ کے بارے میں معلومات کے دو پہلونمایاں ہوتے گئے ایک حصہ وہ تھا جس میں رسول اللہﷺ کی زندگی کے بارےمیں مختلف واقعات کو ترتیب سے جمع کیا گیا۔یہ حصہ مغازی کے نام سے مشہور ہوا۔دوسرا حصہ وہ تھاجس میں قانون ،فقہی رہنمائی اور زیادہ نمایاں تھیں وہ" سیر" یا "سیرت" کے نام سے مشہور ہوا۔

آج ہم جس علم کو علم سیرت کہتے ہیں اس کو آغاز میں مغازی کے نام سے سے یاد کیا جاتا تھا۔

سیرت نگاروں کا شروع سے یہ طریقہ رہا ہے کہ جب رسولﷺکی سیرت مرتب کی جائے تو آغاز آپ ﷺکے خاندان سے کیا جاتا ہے۔سیرت نگاروں نےآپﷺ کے شمائل بھی بہت خوبصورتی سےبیان کئے،شماٰئل کے بعد جو دوسرا میدان سامنے آیا وہ حضور کے خطبات اور تقاریر ہیں سیرت نگاروں نے آپ کے خطبات کو جمع کیاان خطبات کے ایک درجن سے زائد مجموعے موجود ہیں۔

سیرت نگاری کے بنیادی مضامین:

طب نبوی:

آپﷺ طبیبِ ارواح و قلوب اور طبیب نفوس تھے لیکن طب ابدان واجسام کے بارے میں بھی اظہار خیال فرمایااور وحی الٰہی کی رہنمائی میں حفظان صحت کے اصول بیان  فرمائے جن سیرت نگاروں نے طب نبوی کے بارے میں معلومات جمع کیں انہوں نے عقیدت کے جذبہ سے یہ کام کیا اور عربی اور اردو زبان میں کئی ضخیم کتب مرتب کیں۔

لوک سیرت:

عوامی انداز میں سیرت پر جو کام ہوا اس کو لوک سیرت کا نام دیا  جاتا ہے اسکا مقصد عوام کو سیرت کے بنیادی حقائق سے واقف کرانا ہوتا ہے۔لوک سیرت کا ایک بہت اہم نمونہ میلاد نامہ ہے جس میں ولادت مبارکہ کے ساتھ حضورﷺکے معجزات اور ولادت سے پہلے ہونے والی بشارتوں کا تذکرہ بھی ملتا ہے جس کو صوفیاں کی زبان میں ارہاصات کہتے ہیں۔

تعلیماتِ سیرت:

سیرت کا ایک اہم شعبہ تعلیمات سیرت بھی ہے تعلیمات سیرت سے مراد وہ معلومات یا وہ شعبے ہیں جن کا تعلق علم کی نشر وہ اشاعت اور تعلیم و تعلم  سے ہے َتعلیمات سے متعلق سیرت میں جو مواد ہے اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

۱۔ پہلا حصہ وہ ہے جو قرآن و حدیث میں آیا ہے اس کو ہم اسلام کا تصور علم کہ سکتے ہیں۔

۲۔دوسرا حصہ وہ ہے جو سیرت اور احادیث دونوں کا حصہ ہے اور وہ معلم کی حیثیت سے رسول اللہﷺ

کا اپنا کردار ہے جس میں آپﷺ کی کیفیت تعلیم اسلوب تعلیم اور طرز تعلیم کے بارے میں معلومات ملتی ہیں۔

۳۔تیسرا حصہ وہ ہے جو آپﷺ کے انتظامی فیصلوں سے بحث کرتا ہے۔

ادبیات سیرت:

ادبیات سیرت میں اس زمانے کے ادبائ اور ماہرین نے یہ جائزہ لیا کہ رسول اللہﷺ کے ارشادات کا عربی زبان پر،عربی زبان کے اسالیب،ساخت،طریق ادا اور طرز بیان پر کیااثرات ہیں،اور خود اسکی خوبیاں کیا ہیں وغیرہ۔

یہ منظوم سیرت کا ایک حصہ ہے جس میں آنحضرتﷺ کے مدائح کا ذکر ہے ۔بعض اشعارجناب عبدالطلب سے بھی منسوب ہیں اورابوطالب سے بھی آپﷺکے مدائح منقول ہے۔

اجتماعیات سیرت:

اس میں سیرت کا مطالعہ اجتماعیات کے نقطہ نظر سے کیا جاتا ہے اس کو سیرت کا اجتماعی پہلو کہ سکتے ہیں۔ اجتماعیات سیرت کے ضمن میں ضرور ی ہے کے عرب کی عام معاشرت اور طرز زندگی کا مطالعہ کیا جائے۔

نفسیاتِ سیرت:

یہ سیرت کا ایک اہم پہلو ہے جسکا مقصد یہ بتانا ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے جو بات ارشاد فرمائی اس کے پیچھے کیا حکمت تھی اس ضمن میں تدریج کو بنیادی خصوصیت حاصل ہے۔صحیح بخاری میں حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے جو احکام دیئے وہ تدریج کے ساتھ دیئے۔

دلائل نبوت:

دلائل نبوت کے ضمن میں معجزات کا بیان بہت تفصیل سے کیا جاتا ہے۔کچھ کے سیرت کی کتب میں دلائل نبوت  پر الگ ابواب قائم کئے ہیں۔اس شعبہ میں بتدریج بعض کلامی اور علمی مباحث بھی شامل ہوتے گئے مثلا وحی اور نبوت وغیرہ۔

جغرافیہ سیرت:

اس سے مراد یہ ہے کہ جس جغرافیائی ماحول میں رسول اللہﷺ نے زندگی گزاری وہ علاقہ کیا تھا؟ اسکا جغرافیہ کیا تھا؟اس میں کون سے شہر آباد تھے؟وغیرہ۔جغرافیہ سیرت کے موضوع پرسب سے پہلی کتاب تیسری صدی میں ہجری کے اواخر میں لکھی گئی۔خود قریش اور حضورﷺکے تعلقات کے حوالے سے قرآن مجید نے  رحلۃالشتاء والصیف کا ذکر کیا ہے۔اس کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے عرب کے جغرافیہ کو سمجھنا ضروری ہے۔

مصادر سیرت:

سیرت مرتب کرنے کے لئے چونکہ مصادر کی فہرست بہت لمبی ہے البتہ یہاں چند بنیادی مصادر کا ذکرضروری ہے۔

۱۔اس سلسلے میں اہم مصدر خود قرآن ہے۔ قرآن میں سیرت کے تمام اہم واقعات بیان کی گئی ہیں جیسے ہجرت اور معراج وغیرہ کے واقعات۔

۲۔دوسرا اہم مصدر احادیث صحیحہ وثابتہ ہے۔لیکن بعض اہل علم نے صحیحین کے علاوہ دوسری کتب کی بنیاد پر بھی سیرت کے مجموعے مرتب کئے۔کتب حدیث کے ساتھ ساتھ سیرت کا ایک اہم مصدر کتب فقہ بھی ہےَ۔

۳۔سیرت کا تیسرااہم مصدر کتب سیرت اور مغازی ہیں۔

۴۔چوتھا مصدر حدیث کے وہ مجموعے ہیں جو محدثین کی نظروں میں بہت اونچے نہیں۔

۵۔پانچواں مصدر کتب تاریخ کا ہے۔

۶۔چھٹا اہم مصدر کتب ادب ہیں،عرب قبائل کو ادب سے گہرا لگاؤ تھا ہر قبیلہ اپنے شعرائ اور خطبائ کی تقریریں محفوظ رکھتے تھے۔

یہ وہ بنیادی مضامین ہیں جو سیرت نگاروں نے گزشتہ چودہ سو سالوں میں وقفہ وقفہ سے بیان کئے ہیں۔

 

 


Post a Comment

0 Comments

Close Menu