Ad Code

Responsive Advertisement

بلا عنوان

 

Lubna shah (PhD scholar)

بلا عنوان:

کچھ دن پہلے ایک مختصر  لیکن عجیب سی  پوسٹ نظر سے گزری جس میں لکھا تھا  کہ ’’آو کتابیں پھاڑ کر ناچنا شروع کردیں‘‘یہ جملہ پڑھ کر بہت عجیب سا لگا لیکن سمجھ نہیں آئی کہ اس کے پیچھے کیا کہانی ہے۔اسی دن کئی دوستوں کے WhatsApp Statusپر بھی یہی جملہ دیکھنے کو ملا لیکن یہاں تھوڑی وضاحت ان الفاظ کے ساتھ موجود تھی کہ’’دل یہ پکارے آجا Girlکی کمائی دیکھ کر دل کرتا ہے کتابیں پھاڑ کر ناچنا شروع کردیں‘‘،اب مجھے بھی تجسس ہوا کہ یہ آخر کیا معاملہ ہے؟تب دوستوں سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ایک لڑکی   نے  ڈانس کی ویڈیو سے  دو دن میں کروڑوں روپے کما لئے ،  یہ سنتے ہی بے اختیار میرے منہ سے  نکلا۔۔۔۔۔استغفراللہ ،یہ ہم  مسلمان کس  سمت میں جارہے ہیں؟ کتاب اور علم  کے مقابلے میں ہمیں حرام  کی کمائی عزیز ہے؟ نہیں ہر گز ایسا نہیں اگر ہم صحیح معنوں میں مسلمان ہیں تو  ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری اخلاقیات کی ایک کتاب پر ایسی کروڑوں  حرام کمائیاں قربان۔

اس بارے میں اسلام کے نقطہ نظر کو جاننے کی ضرورت ہے  کہ حلا ل اورحرام کمائی کی کون سی صورتیں ہیں اور  اسلام نے عورت کو کیا مقام دیا ہے اور   کس طرح اس کی عفت و عصمت کی  حفاظت  پر زور دیا ہے۔

عورت کا معنی ہے پوشیدہ اور چھپی ہوئی چیز:

عورت وہ ہیرا جس کی چمک سب کو میسر نہیں ہوتی ،جس کی چمک سب کو خیرہ نہیں کرتی،.           جس کا وجود سب کے لیے تسکین نہیں ہوتا ،ہاں اپنے محرم رشتوں کی ابیاری کرنے والا یہ نازک وجود اسلام کی نظر میں بہت اہمیت کا حامل ہے،                                                                           بیٹی  ہونے  کی حیثیت سے اس کاوجود باعث رحمت ہے۔                                                                                اپنے والدین اور بھائیوں کا درد دل سے محسوس کرنے والی یہی صنف نازک ہے ، اس کی  بےلوث دعائیں ہمیشہ اپنے باپ اور بھائیوں کے گرد حصارکئے رکھتی ہیں،                                        اور تو اور دین اسلام نے عورت کو  وہ مقام دیا جو کسی  مذہب میں نہیں دیا گیا بحثیت ماں پاوں میں جنت ہی رکھ دی گئی، سبحان   اللہ،                                                                            یہی عورت بیوی ہونے کی حثیت سے اپنے شوہر کے دل کا سکون بھی ہے اور اس کا ایمان قائم رکھنے کی علامت بھی اپنے گھر کو خوشیوں کا گہوارہ بنا نے کی کاریگر بھی ،           اللہ اکبر کبیرا ،جب عورت کو اسلام نے اتنا بڑا مقام و مرتبہ عطا کیا ہے تو پھر  کیوں یہ عورت لبرل ازم کی دوڑ میں  خود کو اپنے مرتبے سے گرانے پر تُلی ہوئی ہے.                                                                    

جب کامیابی کا اصل راستہ یہی اسلام کا راستہ ہے تو پھر تم کہاں بھٹکے جارہے ہو؟

قرآن میں اللہ تعالی فرماتا ہے: 

    فَأنّٰی تُؤفَکُوْنَ [1]

پھر یہ تم کس الٹی راہ پر چلے جا رہے ہو؟

ارشاد باری تعالی ہے:

یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا[2]

اے نبی!اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیو ں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے او پر ڈالے رکھیں ، یہ اس سے زیادہ نزدیک ہے کہ وہ پہچانی جائیں تو انہیں ستایا نہ جائے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

قرآن کریم میں عورتوں کے پردے کے بارے میں جو آیت ہے، اس میں بنیادی طور پر "جلباب" کا لفظ آیا ہے اور حضرت عبداللہ بن عباسکے بہ قول "جلباب" اس چادر کوکہاجاتاہے جواوپرسے لے کر نیچے تک پورے جسم کو چھپائے، لغت ِ عرب میں بھی "جلباب" اس چادرکوکہا جاتاہے جوپورے بدن کو چھپالے نہ کہ وہ چادر جوبعض جسم کو چھپالے۔

اس آیت میں اللہ تعالی نے مسلمان عورتوں کو پردے کا حکم فرمایا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا ہے کہ یہ پردہ مومن عورتوں کی پہچان کا باعث ہے اور اسی سے ان کی شرا فت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔آج ہم پردہ دار عورتوں کو Awkwardسمجھتے ہیں اور پردہ کو ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ گردانتے ہیں۔ اسلام کی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ہم ترقی کی امید رکھتے ہیں جو کہ ہماری بہت بڑی بھول ہے۔ہمار امعاشرہ تباہی کی ظرف گامزن ہے  ۔ہماری نئی نسل Tik Tokاور   ناچ گانے  کی شہرت کو ترقی سمجھ بیٹھی ہے اور اس سستی شہرت کے حصول کی خاطر  اپنے رب کی کتنی بڑی نافرمانی میں مبتلا ہوگئی ہے  اس کا اندازہ  تب ہوگا جب  توبہ کا دروازہ بند ہو جائے  اور ہم اپنے رب کے سامنے اپنے نامہ اعمال سمیت پیش کر دیئے جائیں ۔

’’ آپ کتابیں پھاڑ کر ناچنا  کیوںشروع کردینا چاہتے ہیں‘‘

 یہی تو کتاب سے دوری کا نتیجہ ہے کہ آج ہم غلط سمت میں جا رہے ہیں۔کتابیں ہی تو ہیں جو ہمیں سیدھی راہ دکھانے کی کوشش کرتی ہے۔ہمیں انسانی    اقدار  کا احترام سکھاتی ہےاورجینے کا ڈھنگ سکھاتی ہے ۔ اسلامی تعلیمات   سے ہمیں  معلوم ہوتا ہے کہ عورت اتنی سستی چیز نہیں جو ہر ایرے غیرے کو  entertain کرنے کے لئے میسر ہوں۔اسلام نے عورت کو جو مقام  و مرتبہ دیا ہے   وہ کسی دوسرے مذہب میں نہیں دیا گیا لیکن  عورت وہ مقام تب حاصل کر سکتی ہے جب وہ صحیح معنوں میں اسلامی تعلیمات کی پیروی کرے ۔

_________________________________

[1] ۔ سورۃ یونس،آیت : 34

[2] ۔سورۃ الاحزاب، آیت: 59

Post a Comment

0 Comments

Close Menu